(ایجنسیز)
اسرائیلی کنیسٹ کی داخلہ کمیٹی کی چیئر پرسن "میری ریگیو" نے مسجد اقصیٰ میں چوبیس گھنٹے اور ہفتے کے ساتوں دن صہیونی سیکیورٹی حکام اور نگرانی کرنے والے اہلکاروں کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی محکمہ اوقاف کے کارکنوں کی جانب سے یہودی آباد کاروں کی "جبل ہیکل"[ مسجد اقصیٰ] میں عبادت کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔ فلسطینی محکمہ اوقاف کے عہدیدار اور دیگر عملہ مسجد اقصیٰ کی تعمیرو مرمت کی آڑ میں یہودی آباد کاروں کے داخلے کی راہ میں روڑے اٹکاتا رہتا ہے۔ اس لیے یہودیوں کی قبلہ اول تک رسائی اور اس میں کسی بھی وقت یہودی عبادت گذاروں کی آمد کو سیکیورٹی مہیا کرنے کے لیے ہمارے سیکیورٹی اداروں کی مسجد میں موجودگی ضروری ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی انتہا پسند رکن پارلیمنٹ مسز ریگیو کی جانب سے یہ اشتعال انگیز مطالبہ اس وقت کیا گیا جب ایوان میں اسرائیلی پولیس کے مندوبین اور محکمہ آثار قدیمہ کے عہدیدار بھی موجود تھے۔ اس کے علاوہ اجلاس میں انتہا پسند یہودی تنظیموں بالخصوص یہودا
جلیک کی جماعت "ہیکل ارتھ فنڈ" کے عہدیدار بھی موجود تھے۔ خیال رہے کہ یہ تنطیمیں قبلہ اول کےخلاف مجرمانہ سازشوں میں ہمیشہ پیش پیش رہی ہیں۔
صہیونی کنیسٹ کے اجلاس میں ہونے والی گفتگو کی کچھ جھلکیاں ذرائع ابلاغ تک بھی پہنچی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق صہیونی پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران فلسطینی محکمہ اقاف اسلامی کی جانب سے قبلہ اول کی تعمیرو مرمت کے لیے جاری کاموں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں انتہا پسند گروپوں کے مندوبین نے مسجد اقصیٰ کے تعمیراتی کاموں کو جبل ہیکل کے لیے تخریبی کارروائی قرار دیا۔ یہودی ارکان نے فلسطینی محکمہ آثار قدیمہ سےمطالبہ کیا کہ وہ فوری مداخلت کر کے محکمہ اوقاف کی تعمیراتی سرگرمیوں کی روک تھام کرے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے میری ریگیو کا کہنا تھا کہ"ہرمذہب کے پیروکاروں کا ایک مذہبی گھر ہوتا ہے اور اس کی حفاظت اور ملت کے پیروکاروں کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ ہمارا مذہبی گھر"ہیکل سلیمانی" ہے جس کی بنیادوں پر مسلمانوں
نے مسجد اقصیٰ بنا رکھی ہے۔ ہم جلد ہی اپنا فرض پورا کرتےہوئے اس مقام پر "ہیکل" تعمیر کریں گے۔